ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حضرت ابوطفیل بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ بیت اللہ کے طواف کے تین چکّروں میں رمل کرنا اور چار چکّروں میں عام رفتار سے چلنا سنّت ہے تو اُنہوں نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور ان کی کچھ بات غلط ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے، جب اہل مکّہ نے آپ کی تشریف آوری کا سنا تو کہنے لگے کہ دیکھو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھی کمزوری کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف بھی نہیں کر سکیں گے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں اپنی قوت و طاقت دکھاو جسے وہ ناپسند کرتے ہیں۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2719]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قریش کے لوگ کہنے لگے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آپ کے صحابہ کو یثرب کے بخار نے بالکل کمزور کردیا ہے۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معاہدے والے سال مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ” بیت اللہ شریف کا طواف کرتے ہوئے پہلے تین چکّروں میں اُچھل اُچھل کر چلو تاکہ مشرک تمہاری قوت و طاقت دیکھ لیں۔ “ لہذا جب صحابہ کرام نے رمل کیا تو قریشی کہنے لگے کہ انہیں بخار نے ذرا بھی کمزور نہیں کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2720]