ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ذوالحلیفہ میں درخت کے پاس سے تلبیہ کہنا شروع کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ذی طویٰ مقام پر پہنچے تو وقت وہیں گزارا حتّیٰ کہ آپ نے صبح کی نماز ادا کی، پھرغسل کیا، پھر آپ مکّہ مکرّمہ کی بالائی جانب کداء سے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے۔ اور جب مکّہ مکرّمہ سے نکلے تو مکّہ مکرّمہ کے زیریں حصّے کداء کی جانب سے نکلے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2694]
جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ پہنچ جاتے تو اپنی سواری پر کجاوه رکھنے کا حُکم دیتے، تو کجاوہ رکھ دیا گیا، پھر انہوں نے صبح کی نماز ادا کی، پھر وہ سوار ہوئے، جب سواری انہیں لیکر سیدھی ہوگئی تو انہوں نے قبلہ رُخ ہوکر نیت کی اور تلبیہ پکارنا شروع کیا کہ جب حرم کی حدود میں گئے تو تلبیہ پڑھنا بند کردیا۔ جب ذی طویٰ مقام پر پہنچے تو رات وہیں بسر کی۔ پھر صبح کی نماز ادا کی پھر غسل کیا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ اعتقاد تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2695]