صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1878. ‏(‏137‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي حَلْقِ الْمُحْرِمِ رَأْسَهُ إِذَا مَرِضَ أَوْ أَذَاهُ الْقُمَّلُ أَوِ الصِّيبَانُ أَوْ هُمَا،
1878. محرم جب بیمار ہو جائے یا اسے بڑی جوئیں اور چھوٹی جوئیں تکلیف دے رہی ہوں تو وہ سر کے بال منڈوا سکتا ہے
حدیث نمبر: Q2676
وَإِيجَابِ الْفِدْيَةِ عَلَى حَالِقِ الرَّأْسِ وَإِنْ كَانَ حَلْقُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ أَذًى بِرَأْسِهِ
مگر اسے فدیہ دینا واجب ہوگا اگر چہ اس نے کسی بیماری یا سر میں تکلیف کی بنا پر ہی سر منڈوایا ہو [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2676]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2676
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے جبکہ میرے بال کافی بڑے اور گھنے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف دے رہی ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا سر منڈوا لو اور ایک بکری قربان کرو یا تین روزے رکھو یا تین صاع اناج چھ مسکینوں میں صدقہ کردو۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2676]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري