صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1852. (111) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ قَتْلِ الضَّبُعِ فِي الْإِحْرَامِ،
1852. حالت احرام میں بجو مارنا منع ہے
حدیث نمبر: Q2645
إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُوَلَّى بِبَيَانِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِنَ الْوَحْيِ إِلَيْهِ، قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الضَّبُعَ صَيْدٌ، وَاللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- فِي مُحْكَمِ تَنْزِيلِهِ قَدْ نَهَى الْمُحْرِمَ عَنْ قَتْلِ الصَّيْدِ فَقَالَ: لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ (الْمَائِدَةِ: 95)
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ پر نازل ہونے والی وحی کے بیان کے ذمے دار ہیں، انہوں نے بتادیا ہے کہ بجو شکار ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں محرم کو شکار کرنے سے منع کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے: «‏‏‏‏لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ» ‏‏‏‏ جب تم حالت احرام میں ہوتو تم شکار مت مارو۔ [ سورة المائدة: 95 ] [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: Q2645]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2645
جناب عبد الرحمن بن عبد الله بن ابی عمار بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کو ملا تو میں نے اُن سے پوچھا، کیا ہم بجّو کھا سکتے ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں میں نے پوچھا تو کیا وہ شکار کا جانور ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ میں نے پھر عرض کیا تو کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2645]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح