سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا جو کچھ افراد پر مشتمل تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بلایا اور پوچھا: ”تمہیں کتنا قرآن مجید یاد ہے؟“ تو آپ نے اُن سے باری باری قرآن پڑھوا کر سُنا۔ حتّیٰ کہ ان میں سے ایک نوجوان کی باری آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے نوجوان تمہیں کتنا قرآن مجید حفظ ہے؟“ اُس نے جواب دیا کہ مجھے اتنا اتنا قرآن یاد ہے اور سورة البقره بھی یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم ان کے امیر ہو۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2540]
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تین افراد پر مشتمل جماعت ہو تو انہیں چاہیے کہ وہ کسی ایک کو اپنا امیر بنالیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح لوگوں کو امیر بناتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2541]