جناب عبداللہ بن عبداللہ بن خبیب بیان کرتے ہیں کہ ہم اس مہینے میں (رمضان المبارک میں) جہینہ قبیلے کی مجلس میں سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تو ہم نے عرض کیا کہ اے ابویحییٰ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مبارک رات کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ جی ہاں۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مہینے کے آخر میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی نے آپ سے عرض کی کہ ہم اس مبارک رات کو کب تلاش کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اس کو اس تئیسویں رات میں تلاش کرو تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تب تو یہ رات آٹھوں راتوں میں سے پہلی رات ہوئی۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن علیہ نے جس راوی کا نام نہیں لیا، اس کا نام عبداللہ بن خبیب ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2185]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ سے شب قدر کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اسے آج رات تلاش کرو۔“ اور وہ تئیسویں رات تھی تو ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، تو یہ آٹھ راتوں میں سے پہلی ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ سات میں سے پہلی ہوئی کیونکہ مہینہ بعض اوقات پورے تیس دنوں کا نہیں ہوتا۔“[صحيح ابن خزيمه/حدیث: 2186]