سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنی دائیں جانب والوں کو سلام کریں اور ہم ایک دوسرے کے سلام کا جواب دیں۔ جناب محمد بن یزید کی روایت میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سلام کہیں۔ جناب ابراہیم کی روایت میں اضافہ ہے کہ جناب ہمام کہتے ہیں کہ یعنی نماز میں (سلام پھیرتے وقت سلام کہیں)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ/حدیث: 1710]
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنے اماموں کے سلام کا جواب دیں، باہمی محبت و الفت کریں اور ایک دوسرے کو سلام کریں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے «وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا» [ سورة النساء: 86 ]” اور جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی لوٹا دو -“ اور سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ پھر اپنی دائیں جانب والوں اور اپنی بائیں جانب والوں کو سلام کہے - یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام جب نماز کے اختتام پر اپنی دائیں طرف سلام پھیرے گا تو اپنی دائیں جانب والے لوگوں کو سلام کہے گا اور جب اپنی بائیں جانب سلام پھیرے گا تو اپنی بائیں جانب والے لوگوں کو سلام کہے گا - اور اللہ تعالیٰ نے مسلمان شخص کے سلام کا جواب دینے کا حُکم دیا ہے - ارشاد باری تعالیٰ ہے «وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا» [ سورة النساء: 86 ]”اور جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی لوٹا دو۔“ چنانچہ مقتدی کو امام کے سلام کا جواب دینا واجب ہے کیونکہ امام نے نماز کے اختتام پر سلام پھیرتے وقت مقتدیوں ہی کو سلام کہا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ/حدیث: 1711]