سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک منافقوں پر سب سے بھاری نماز عشاء اور نماز فجر ہیں۔ اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ ان میں کتنا اجر و ثواب ہے تو وہ ان میں ضرور حاضر ہوں اگر چہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔ بیشک میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں نماز پڑھنے کا حُکم دوں تو وہ کھڑی کر دی جائے، پھر میں ایک آدمی کو جماعت کرانے کا حُکم دوں، اور میں ایندھن کے ڈھیر لیکر نماز باجماعت سے پیچھے رہنے والوں کو اُن کے گھروں سمیت جلادوں۔“ یہ ابن نمیر کی حدیث ہے اور ابو معاویہ کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ ”میں نے ارادہ کیا ہے؟“ اور فرمایا کہ ”پھر میں ایک آدمی کو حُکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے، پھر میں کچھ لوگوں کو جن کے پاس ایندھن کے ڈھیر ہوں اُنہیں اپنے ساتھ لیکر نماز سے پیچھے رہنے والوں کے پاس جاؤں اور میں اُن پر اُن کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1484]
سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب ہم کسی شخص کو نماز عشاءاور فجر میں موجود نہ پاتے توہم اس کے بارے میں بُرا گمان کرتے (کہ وہ منافق ہوگیا ہے)۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ الْإِمَامَةِ فِي الصَّلَاةِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ مُخْتَصَرٌ مِنْ كِتَابِ الْمُسْنَدِ/حدیث: 1485]