اور اس بات کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد غروب آفتاب تک نفل نماز پڑھنے سے اس وقت منع کیا ہے جبکہ سورج بلند نہ ہو اور غروب ہونے کے قریب ہوجائے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ/حدیث: Q1284]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عصرکے بعد نماز نہ پڑھی جائے الّا یہ کہ سورج سفید (روشن) اور بلند ہو۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ/حدیث: 1284]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم عصر کے بعد نماز نہ پڑھو، الّا یہ کہ تم نماز اس حال میں پڑھو کہ سورج ابھی بلند ہو۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ/حدیث: 1285]
جناب عاصم بن ضمرہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوموسیٰ کی طرح روایت بیان کرتے ہیں، امام سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ حُکم مکّہ مکرّمہ کے لئے ہے یا دیگر شہروں کے لئے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے۔ میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہب بن اجدع کے مجہول اور غیر معروف ہونے کی حالت ختم ہو چکی ہے کیونکہ ان سے امام شعبی اور ہلال بن یساف نے بھی روایت بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ/حدیث: 1286]