کیونکہ وتر نماز کا وقت رات ہے، دن اور رات یا دن کا کچھ حصّہ اس کا وقت نہیں ہے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: Q1087]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح ہونے سے پہلے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1087]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھنے میں جلدی کیا کرو۔“ جناب احمد کی روایت میں (واحد کا صیغہ آیا) ہے کہ ”تو جلدی کر۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1088]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم صبح کرنے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔“ جناب ابونضرہ عوفی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ/حدیث: 1089]