بشرطیکہ اس سلسلے میں مروی روایت صحیح ہو کیونکہ اس میں روایوں کا اختلاف ہے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: Q902]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایسی قدر و منزلت حاصل تھی جو لوگوں میں سے کسی اور کو حاصل نہ تھی۔ بیشک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کی حالت میں ہونے کی وجہ سے) کھانس کر مجھے جواب دیتے تو میں اپنے گھر والوں کے پاس چلا جاتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں راویوں نے عبد بن نجی سے اختلاف بیان کیا ہے۔ لہٰذا مجھے یاد نہیں کہ شرجیل بن مدرک کے سوا کسی راوی نے عبد بن نجی کے باپ کا واسطہ بیان کیا ہو۔ (یعنی بقیہ راوی عبداللہ بن نجی کو براہ راست سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا شاگرد بیان کرتے ہیں۔)[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 902]
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند بیان کرتے ہیں جس میں عبداللہ بن نجی اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے درمیان واسطہ نہیں ہے بلکہ عبداللہ بن نجی براہ راست سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں - جناب جریر کہتے ہیں کہ مغیرہ اور عمارہ، حارث سے رویت کرتے ہیں ”سُبْحَانَ اللَٰه“ کہنے کے الفاظ روایت کرتے ہیں - جبکہ ابوبکر بن عیاش مغیرہ سے ”کھنکارنے“ کے الفاظ روایت کرتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 903]
امام صاحب اپنے استاد جناب یوسف بن موسیٰ، الدورقی اور محمد بن یحیٰ کی اسانید سے مذکورہ بالا الفاظ ”سبحان اللہ“ اور ”کھنکارنے“ روایت کرتے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمُبَاحَةِ فِي الصَّلَاةِ/حدیث: 904]