صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
466. ‏(‏233‏)‏ بَابُ الِاسْتِغْفَارِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ وَقَبْلَ السَّلَامِ‏.‏
466. تشہد کے بعد اور سلام پھیرنے سے پہلے استغفار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 723
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشہد اور سلام کے درمیان آخری دعاؤں میں سے ایک یہ ہے «‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» ‏‏‏‏ اے اللہ میرے اگلے اور پچھلے گناہ، پوشیدہ اور اعلانیہ گناہ، اور جو میں نے (‏‏‏‏اپنی جان پر) ظلم و زیادتی کی اور وہ خطائیں جنہیں تُو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، معاف فرما دے، تُو ہی آگے بڑھانے والا ہے اور تُو ہی پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 723]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 724
سیدنا محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس نے اپنی نماز مکمّل کرلی تھی اور وہ تشہد میں ان کلمات کے ساتھ دعا مانگ رہا تھا، «‏‏‏‏اللّهُـمَّ إِنِّـي أَسْأَلُـكَ يا اللهُ بِأَنَّـكَ الواحِـدُ الأَحَـد الصَّـمَدُ الَّـذي لَـمْ يَلِـدْ وَلَمْ يولَدْ، وَلَمْ يَكـنْ لَهُ كُـفُواً أَحَـد، أَنْ تَغْـفِرْ لي ذُنـوبي إِنَّـكَ أَنْـتَ الغَفـورُ الرَّحِّـيم» ‏‏‏‏۔ اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اُس اللہ کے واسطے سے جو اکیلا ہے، بے نیاز و بے پروا ہے، نہ وہ کسی کا باپ ہے اور نہ کوئی اُس کا بیٹا اور نہ ہی اُس کو کوئی ہم پلہ و ہمسر ہے، کہ تُو میرے گناہ معاف فرما دے، بیشک تُو نہایت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (یہ دعا سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: بیشک اسے معاف کر دیا گیا، بیشک اسے بخش دیا گیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 724]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح