اپنے رکوع و سجود میں کمی کرنے والے کو چور کانام دینے یا وہ اپنی نماز کا چور ہے کا بیان [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q663]
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں بد ترین چور وہ ہے جو اپنی نماز چوری کرتا ہے۔“ صاحبہ کرام نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، وہ اپنی نماز میں کیسے چوری کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُس کا رُکوع اور سجود پورا نہیں ہوتا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 663]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے یں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی، تو ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے فلان، اللہ سے ڈرو، اپنی نمازکو عمدہ طریقے سے ادا کرو، تمہارا کیا خیال ہے کہ میں تم کو دیکھتا نہیں ہوں، بیشک میں (تمہیں) اپنے پیچھے سے بھی ایسے ہی دیکھتا ہوں جیسے میں اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔ اپنی نمازوں کو بہترین طریقے سے ادا کرو اور اپنے رُکوع و سجود کو مکمّل کیا کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 664]
حضرت ابوعبداللہ الاشعری بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی پھر اُن کی ایک جماعت میں بیٹھ گئے۔ اسی اثناء میں ایک شخص (مسجد میں) داخل ہوا تو اُس نے نماز پڑھی، تو اُس نے رُکوع کرنا شروع کیا اور اپنے سجدوں میں ٹھونگیں مارنے لگا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اُس شخص کو دیکھ رہے ہو، جو شخص اس حالت میں مرگیا تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ملّت و دین پر نہیں مرے گا۔ یہ شخص نماز میں اس طرح ٹھونگیں مار رہا ہے جیسے کوّا خون کو ٹھونگیں مارتا ہے۔ بلاشبہ اُس شخص کی مثال جو رُکوع کرتا ہے اور اپنے سجدوں میں ٹھونگیں مارتا ہے، اس بُھوکے شخص کی سی ہے جو ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے تو بھلا وہ اسے کیا فا ئدہ دیں گی؟ اس کے لئے مکمّل وضو کیا کرو (خشک رہ جانے والی) ایڑیوں کے لئے آگ کا عذاب ہے۔ رُکوع اور سجود کو مکمّل کیا کرو۔ جناب ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ الاشعری سے پوچھا کہ آپ کو یہ حدیث کس نے بیان کی ہے؟ اُنہوں نے فرمایا (مجھے یہ حدیث) سپہ سالاروں سیدنا عمرو بن العاص، خالد بن الولید، یزید بن ابی سفیان اور شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہم نے بیان کی ہے۔ ان سب نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 665]