سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ (امام صاحب کے) دونوں اساتذہ کرام نے حدیث کا کچھ حصّہ بیان کیا اور کہا کہ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع سے اپنا سر بلند کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، مِلْءَ السَّمواتِ والأرضِ، ومِلْءَ ما شِئتَ مِن شيءٍ بعدُ» ”اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی (دعا) سن لی جس نے اس کی حمد و ثنا بیان کی، اے ہمارے رب، تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، اور آسمان بھر کر، اور زمین بھر کر اور اس کے بعد جو چیز تو چاہے وہ بھر کر (تیری تعریف ہے)۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 612]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالمَجْدِ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ، وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» ”اے اللہ، اے ہمارے رب تیرے ہی لئے تمام تعریف و توصیف ہے، آسمان بھر کر اور زمین بھر کر اور اس کے بعد جو چیز تو چاہے وہ بھر کر (تیری تعریف ہے) تو تعریف اور بزرگی والا ہے۔ بندے نے جو نہایت سچی بات کہی ہے، اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں، (وہ یہ ہے کہ) جو چیز تو عطا فرما دے اُسے کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور تجھ سے مال و دولت والے کو مال و دولت کچھ نفع نہیں دے گی۔“(امام صاحب کے) دونوں اساتذہ کرام نے ایک ہی طرح کی روایت بیان کی ہے، مگر جناب احمد نے کہا: «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» یعنی (انہوں نے «اللَّهُمَّ» اور واؤ کے بغیر روایت بیان کی ہے) امام صاحب نے اپنے استاد جناب محمد بن یحییٰ کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔ اس میں ان الفاظ کا اضافہ ہے۔ «وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ» ”جو چیز تو روک دے اسے کوئی عطا نہیں کر سکتا۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 613]