صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
336. ‏(‏103‏)‏ بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ مَعَ الْبَيَانِ أَنَّهَا السَّبْعُ الْمَثَانِي، وَأَنَّ اللَّهَ لَمْ يُنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الْقُرْآنِ مِثْلَهَا‏.‏
336. سورۂ فاتحہ کی قرأت کی فضیلت کا بیان، اور اس بات کا بیان کہ وہ سبع مثانی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تورات انجیل اور قرآن مجید میں اس جیسی سورت نازل نہیں فرمائی
حدیث نمبر: 500
نا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، نا أَبُو أُسَامَةَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَنْصَارِيُّ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ الْحُرَقِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلا أُعَلِّمُكَ سُورَةً مَا أُنْزِلَ فِي التَّوْرَاةِ، وَلا فِي الإِنْجِيلِ، وَلا فِي الْقُرْآنِ مَثَلُهَا؟"، قُلْتُ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" لَعَلَّكَ أَنْ لا تَخْرُجَ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ حَتَّى أُحَدِّثَكَ بِهَا"، فَقُمْتُ مَعَهُ فَجَعَلَ يُحَدِّثُنِي، وَيَدِي فِي يَدِهِ، فَجَعَلْتُ أَتَبَاطَأُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَخْرُجَ قَبْلَ أَنْ يُخْبِرَنِي بِهَا، فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْبَابِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، السُّورَةُ الَّتِي وَعَدْتَنِي، قَالَ: " كَيْفَ تَبْدَأُ إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ؟"، قَالَ: فَقَرَأْتُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ، فَقَالَ:" هِيَ، هِيَ، وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي الَّذِي قَالَ اللَّهُ: وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ سورة الحجر آية 87 هُوَ الَّذِي أُوتِيتُهُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی عظیم سورت نہ سکھادوں کہ اُس جیسی سورت تورات، انجیل اور قرآن مجید میں نازل نہیں کی گئی؟ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ضرور سکھا دیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اس دروازے سے نکلنے سے پہلے پہلے میں تمہیں وہ سورت بیان کردوں گا۔ لہٰذا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ گفتگو فرمانے لگے جبکہ میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھ میں تھا تو میں نے آہستہ آہستہ چلنا شروع کر دیا، اس خدشے سے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وہ سورت بتائے بغیر ہی باہر نہ نکل جائیں۔ چناچہ جب میں دروازے کے قریب پہنچا تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، وہ سورت جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا (وہ بتا دیجیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہو قرأت کیسے شروع کرتے ہو؟ کہتے ہیں کہ میں نے فاتحہ الکتاب کی تلاوت کر کے سنائی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی وہ سورت ہے، یہی وہ عظیم سورت ہے اور یہی سبع مثانی ہے جس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ» ‏‏‏‏ [ سورة الحجر ] بیشک ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو سبع مثانی (بار بار پڑھی جانے والی سات آیات) اور قرآن عظیم عطا کیا ہے۔ وہ یہی ہے جو مجھے عطا کی گئی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 500]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 501
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تورات، انجیل اور قرآنِ مجید میں اُم الکتاب (سورۃ فاتحہ) جیسی سورت نازل نہیں فرمائی، اور یہی سبع مثانی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 501]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 502
نا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَحْمَدِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلاةً لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍّ" . فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، إِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الإِمَامِ، فَغَمَزَ ذِرَاعِي، وَقَالَ: اقْرَأْ بِهَا يَا فَارِسِيُّ فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: قَسَمْتُ الصَّلاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، يَقُولُ اللَّهُ: حَمِدَنِي عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، يَقُولُ اللَّهُ: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، يَقُولُ اللَّهُ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، وَهَذِهِ الآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، فَهَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، يَقُولُ الْعَبْدُ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ، صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ، غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 6 - 7، فَهُوَ لِعَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی نماز پڑھی (اس میں) اُم القرآن نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، وہ ناقص ہے، ناقص ہے۔ مکمل نہیں ہے۔ (ابو سائب کہتے ہیں) تو میں نے پوچھا کہ اے ابوہریرہ، میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو پھر فاتحہ کیسے پڑھوں؟) تو اُنہوں نے میرے بازو کو دبایا اور فرمایا کہ اے فارسی، اپنے دل میں پڑھ لیا کرو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا ہے۔ لہٰذا آدھی نماز میرے لئے اور آدھی میرے بندے کے لئے ہے، بندہ کہتا ہے «‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» ‏‏‏‏ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ تو ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے میری حمد و ثنا بیان کی ہے۔ بندہ پڑھتا ہے «‏‏‏‏الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ» ‏‏‏‏ نہایت رحم و کرم کرنے والا (ﷲ ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے میری تعریف و توصیف بیان کی ہے۔ بندہ تلاوت کرتا ہے کہ «‏‏‏‏مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» ‏‏‏‏ (ﷲ) حساب کے دن کا مالک ہے۔ ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے میری بڑائی اور بزرگی بیان کی ہے۔ اور یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان تقسیم ہے۔ بندہ کہتا ہے کہ «‏‏‏‏إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» ‏‏‏‏ (اے اللہ) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ تو یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان منقسم ہے، اور اس کے لئے وہ ہے جس کا سوال کرے۔ بندہ کہتا ہے کہ «‏‏‏‏صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، ہمیں سیدھے راستے پر ڈال دے، ان لوگوں کے راستے میں جن پر تو نے انعام کیا ہے، جن پر غضب نہیں ہوا اور وہ نہ گمراہ ہوئے)۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 502]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم