سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھرمسجد کی طرف آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی کے حُکم میں رہتا ہے۔ لہٰذا وہ ایسے نہ کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک ہاتھ کی) اُنگلیوں کو (دوسرے ہاتھ کی) اُنگلیوں میں ڈالا۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 439]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”جب تم وضو کرو پھر مسجد میں داخل ہو تو اپنی اُنگلیوں میں تشبیک ہر گز نہ دینا۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 440]
اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو داؤد بن قیس فراء نے سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ کی سند سے ابو ثمامہ خیاط سے روایت کیا ہے کہ اُنہیں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے پھر مسجد کی طرف جائے تو اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز (کے حُکم) میں ہوتا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 441]
حضرت ابوثمامہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے ملا جبکہ میں جمعہ کے لئے جا رہا تھا اور میں نے اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالی ہوئی تھیں۔ پھر جب میں قریب ہوا تو اُنہوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور میری اُنگلیوں کو جدا کر دیا اور فرمایا کہ بلاشبہ ہمیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص نماز میں اپنی اُنگلیاں ایک دوسری میں ڈالے۔ میں نےعرض کی کہ میں (ابھی) نماز میں نہیں ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا تو کیا تم نے وضو نہیں کیا اور کیا تم جمعہ کا ارادہ نہیں رکھتے؟ میں نے کہا کہ ہاں (یہ بات تو ہے) تو اُنہوں نے فرمایا کہ تو پھر تم نماز ہی میں ہو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 442]
اس روایت کو ابن ابی ذئب، مقبری کی سند سے بنی سالم کے ایک شخص سے بیان کرتے ہیں، اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ سعد بن اسحاق بن کعب کا تعلق بنی سالم سے ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 443]
اور خالد بن حیان الرقی بہت بڑی مصیبت لائے ہیں۔ اُنہوں نے اس روایت کو ابن عجلان سے، سعید بن مسیّب کی سند سے حضرت ابوسعید رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے۔ ہمیں یہ حدیث جعفر بن محمد ثعلبی نے خالد بن حیان رقی سے بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 444]
امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں کسی شخص کے لئے حلال نہیں سمجھتا کہ وہ مجھ سے یہ حدیث بیان کرے سوائے اس صیغے کے۔ کیونکہ یہ سند مقلوب ہے۔ اور صحیح کے مشابہ، ابوداود بن قیس نے سند سے ابوسعید مقبری کو گرا دیا ہے اور اسے سعد بن اسحاق کی سند سے براہ راست سیدنا ابو ثمامہ سے بیان کیا ہے۔ جبکہ ابن عجلان کو اس سند میں وہم ہوا ہے اور اُنہوں نے اس کو غلط ملط کر دیا ہے۔ لہذٰا کبھی وہ اس روایت کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔ کبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں اور کبھی (سعد کی بجائے) سعید عن کعب بیان کرتے ہیں۔ حالانکہ ابن ابی ذئب نے بیان کیا ہے کہ سعید بن ابی سعید مقبری سے روایت بنی سالم کے ایک شخص سے بیان کی ہے۔ میرے نزدیک وہ شخص سعد بن اسحاق ہے مگر وہ سعد بن اسحاق کے بارے میں غلطی کر گئے ہیں اور کہہ دیا ہے کہ سعد اپنے باپ سے اور وہ اُن کے دادا کعب سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔ جبکہ داؤد بن قیس اور انس بن عیاض، دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوثمامہ سے روایت کی گئی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 445]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے وضو کیا پھر نماز کی ادائیگی کے ارادے سے نکلا تو وہ گھر واپس آنے تک نماز ہی کے حُکم میں ہے لہٰذا وہ ایسے نہ کرے یعنی اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں نہ ڈالے۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 446]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر وہ (نماز کے لئے) مسجد میں آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی میں ہوتا ہے، لہٰذا وہ اس طرح نہ کرے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُنگلیوں کو ایک دوسری میں ڈالا (یعنی تشبیک کر کے دکھائی)۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 447]