صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
278. ‏(‏45‏)‏ بَابُ فَضْلِ الْأَذَانِ وَرَفْعِ الصَّوْتِ بِهِ وَشَهَادَةِ مَنْ يَسْمَعُهُ مِنْ حَجَرٍ وَمَدَرٍ وَشَجَرٍ وَجِنٍّ وَإِنْسٍ لِلْمُؤَذِّنِ
278. اذان اور بلند آواز سے اذان دینے کی فضیلت نیز موَذّن کی اذان سننے والے پتھر ڈھیلے، درخت، جن اور انسانوں کی موَذّن کے لیے گواہی کا بیان
حدیث نمبر: 389
نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : إِذَا كُنْتَ فِي الْبَوَادِي، فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَسْمَعُ صَوْتَهُ شَجَرٌ، وَلا مَدَرٌ، وَلا حَجَرٌ، وَلا جِنٌّ، وَلا إِنْسٌ إِلا شَهِدَ لَهُ" . وَقَالَ مَرَّةً: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ، وَكَانَتْ أُمُّهُ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ
عبدالرحمان بن ابی صعصعہ، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا، جب تم جنگلوں میں ہو تو اذان بلند آواز سے دینا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مؤذن کی آواز جو بھی درخت ڈھیلے، پتھر، جنّ اور انسان سُنتے ہیں وہ اُس کے لیے گواہی دیں گے۔ مرہ کہتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن عبدالرحمٰن ابی صعصعہ نے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے حدیث بیان کی اور وہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے زیر کفالت یتیم تھے جبکہ اُن کی والدہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے پاس (بیوی کی حیثیت سے) تھیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 389]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 390
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مؤذن کے گناہ وہاں تک بخش دیئے جاتے ہیں جہاں تک اُس کی آواز پہنچتی ہے۔ اور ہر تازہ اور خُشک چیز اُسکے لئے گواہی دے گی۔ اور نماز (با جماعت) میں حاضر ہونے والے کے لیے پچیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اُس کے لیے دو نمازوں کے درمیانی گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اُن کی مراد «‏‏‏‏بينهما» ‏‏‏‏ سے دو نمازوں کے درمیانی گناہ ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 390]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح