آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر یا سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نہیں تھے جیسا کہ بعض جہلاء نے دعویٰ کیا ہے کہ ممکن ہے سیدنا ابوبکر صدیق یا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے بلال رضی اللہ عنہ کو اس کا حُکم دیا ہو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q367]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے کسی ایسی چیز کی تلاش کی جس کے ذریعے وہ نماز کے وقت کی خبر دینے کے لیے اذان کہہ سکیں، کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے ایک ایک بار کہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 367]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب (مسلمان) لوگ زیادہ ہو گئے تو اُنہوں نے تذکرہ کیا کہ کوئی ایسی معروف چیز ہونی چاہئے جس سے وہ نماز کا وقت معلوم کرسکیں (اور نماز کے لئے جمع ہو سکیں) تو اُنہوں نے تذکرہ کیا کہ وہ آگ جلا لیا کریں، یا وہ گھنٹہ بجالیا کریں تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور تکبیر کے کلمات ایک ایک بار کہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 368]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں جب نماز کا وقت ہوجاتا تو ایک آدمی راستے میں چلتے ہوئے نماز، نماز، نماز پکارتا تو یہ چیز لوگوں پر گراں گزری تو اُنہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، اگر ہم گھنٹہ بجانا شروع کر دیں (تو بہتر ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو عیسائیوں کا شعار ہے۔ اُنہوں نے عرض کی کہ اگر ہم بگل بجانا شروع کر دیں (تو یہ بھی ٹھیک ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو یہودیوں کا شعار ہے۔“ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دوہرے اور تکبیر کے کلمات اکہرے کہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 369]