اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ موزوں پرمسح کرنے کی رُخصت اُس شخص کے لئے ہے جس نے انہیں وضو کر کے پہنا ہوں جس نے بغیر طہارت کے بلا وضو پہنے ہوں اس کے لیے نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: Q190]
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے موزوں پر مسح کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، کیونکہ میں نے انہیں دونوں پاؤں کی طہارت کی حالت میں پہنا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 190]
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ موزوں پر مسح کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میں نے دونوں پاؤں کو طہارت کی حالت میں (موزوں میں) داخل کیا ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 191]
حضرت عبد الرحمان بن ابی بکرہ اپنے والد محترم سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات کی رخصت دی ہے کہ جب وہ وضو کرکے موزے پہنے تو اُن پر مسح کرلے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ/حدیث: 192]