اور اس دلیل کا بیان کہ اعضائے وضو ایک ایک بار دھونے والے پر بھی غاسل (دھونے والے) کا اطلاق ہوتا ہے۔ اور الله تعالی نے مقدار کے تعین کے بغیر اعضائے وضو کو دھونے کا حکم دیا ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبه اعضائے وضو کو دھونے اور بعض کو جفت اور بعض کو طاق مرتبہ دھونے میں یہ دلیل ہے کہ (وضو میں) یہ سب طریقے جائز ہیں۔ اور جو شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف اوقات میں وضو کے مختلف طریقوں میں سے کسی ایک طریقے پرعمل کرلے وہ فرض وضو کو ادا کرنے والا ہوگا۔ کیونکہ یہ (وضو کے) مباح (طریقوں) کا اختلاف ہے یہ ایسا اختلاف نہیں کہ جس میں بعض (طریقے) مباح ہوں اور بعض ممنوع اور ناجائز ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: Q171]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک بار وضو کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ/حدیث: 171]