اگر مسواک کرنے کا حُکم فرض ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُمّت کو اس کا حُکم دے دیتے خواہ اُن پر ہی مشکل ہوتا یا نہ ہوتا۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”وہ اُمت کے لیے مشقّت کا باعث نہ سمجھتے تو انہیں ہر نماز کے لیے اس کا حُکم دیتے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسواک کرنے کا حُکم افضلیت کے لیے ہے۔ اور حُکم اس کے لیے ہے جو اسے آسانی سمجھے مشکل سمجھنے والے کے لیے نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ سُنَنِ السِّوَاكِ وَفَضَائِلِهِ/حدیث: Q139]
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت کومشقّت میں ڈال دوں گا تومیں اُنہیں عشاء کی نماز تاخیر سےادا کرنےاور ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ مخزومی نے عشاء کی تا خیر کی تاکید بیان نہیں کی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ سُنَنِ السِّوَاكِ وَفَضَائِلِهِ/حدیث: 139]
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر یہ خوف نہ ہوتا کہ میں اپنی اُمّت پر مشقّت ڈال دوں گا تو میں اُنہیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث موطا میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس طرح مروی ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت پر مشکل نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں ہر وضو کے وقت مسواک کرنے کا حُکم دیتے۔ اما م شافعی رحمہ اللہ اور بشر بن عمر نے روح کی روایت کی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ سُنَنِ السِّوَاكِ وَفَضَائِلِهِ/حدیث: 140]