صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
75. ‏(‏75‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِإِهْرَاقِ الْمَاءِ الَّذِي وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ،
75. جس پانی میں کُتّا منہ ڈال دے اسے بہانے اور برتن کو دھونے کا حکم ہے
حدیث نمبر: Q98
وَغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ «وَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى نَقْضِ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمَاءَ طَاهِرٌ، وَالْأَمْرُ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ تَعَبُّدٌ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَأْمُرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَرَاقَةِ مَاءٍ طَاهِرٍ غَيْرِ نَجِسٍ»
اس میں ان علماء کے موقف کے خلاف دلیل ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پانی پاک ہے اور برتن کو دھونا تعبدی امر ہے، کیونکہ یہ ناممکن ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پاک، غیر نجس پانی کو بہانے (اور ضائع) کرنے کا حکم دیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ/حدیث: Q98]
حدیث نمبر: 98
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کے برتن میں کُتّا منہ ڈال کر پی لے تو اُسے چاہیے کہ اُس (مشروب) کو بہا دے، اور اُسے اُس برتن کو سات مرتبہ دھونا چاہیئے، اور جب تم میں سے کسی (کے جوتے) کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ اس (جوتے) میں نہ چلے حتیٰ کہ اسے مرمّت کروا لے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ/حدیث: 98]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب حكم ولوع الكلب: 9، سنن النسائي: 66، مسند احمد: 253/2، 443، 477، 480، من طريق الأعمش: ومصنف عبدالرزاق: 20216، وابن شيبة: 228/2»