الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
4. بَابُ السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلإِمَامِ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً:
4. باب: امام اور بادشاہ اسلام کی بات سننا اور ماننا واجب ہے جب تک وہ خلاف شرع اور گناہ کی بات کا حکم نہ دے۔
حدیث نمبر: 7142
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو اور اطاعت کرو، خواہ تم پر کسی ایسے حبشی غلام کو ہی عامل بنایا جائے جس کا سر منقیٰ کی طرح چھوٹا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7142]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 7143
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنِ الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْوِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَكَرِهَهُ فَلْيَصْبِرْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَيَمُوتُ، إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے جعد نے بیان کیا اور ان سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے امیر میں کوئی برا کام دیکھا تو اسے صبر کرنا چاہئے کیونکہ کوئی اگر جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7143]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 7144
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا مسلمان کے لیے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے، ان چیزوں میں بھی جنہیں وہ پسند کرے اور ان میں بھی جنہیں وہ ناپسند کرے، جب تک اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے۔ پھر جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ سننا باقی رہتا ہے نہ اطاعت کرنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7144]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 7145
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ، فَغَضِبَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُطِيعُونِي، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: قَدْ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ لَمَا جَمَعْتُمْ حَطَبًا وَأَوْقَدْتُمْ نَارًا ثُمَّ دَخَلْتُمْ فِيهَا، فَجَمَعُوا حَطَبًا فَأَوْقَدُوا نَارًا، فَلَمَّا هَمُّوا بِالدُّخُولِ فَقَامَ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا تَبِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرَارًا مِنَ النَّارِ أَفَنَدْخُلُهَا، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ خَمَدَتِ النَّارُ وَسَكَنَ غَضَبُهُ، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک شخص کو امیر بنایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں۔ پھر امیر فوج کے لوگوں پر غصہ ہوئے اور کہا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ضرور دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑی جمع کرو اور اس سے آگ جلاؤ اور اس میں کود پڑو۔ لوگوں نے لکڑی جمع کی اور آگ جلائی، جب کودنا چاہا تو ایک دوسرے کو لوگ دیکھنے لگے اور ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری آگ سے بچنے کے لیے کی تھی، کیا پھر ہم اس میں خود ہی داخل ہو جائیں۔ اسی دوران میں آگ ٹھنڈی ہو گئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود پڑتے تو پھر اس میں سے نہ نکل سکتے۔ اطاعت صرف اچھی باتوں میں ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7145]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة