سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے یہ كلمات ضرور پڑھتے: اے اللہ! میں تیری توفیق سے اٹھا، تیری طرف متوجہ ہوا اور تجھی کو مضبوطی سے تھاما۔ تو میرا بھروسا ہے اور تو ہی میری امید ہے۔ اے اللہ! میرے اہم اور غیر اہم کاموں میں مجھے کافی ہو جا، اور ان میں بھی جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! مجھے تقوی کا تو شہ عطا، فرما، اور میرے گناہ بخش دے اور میں جہاں کہیں بھی منہ کروں مجھے خیر کی طرف متوجہ کر۔“ راوی کہتا ہے کہ پھر آپ (یہ کلمات پڑھ کر) سفر کے لیے روانہ ہوتے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1497]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلي: 2770، تهذيب الآثار: 167مسند على، الدعاء للطبراني: 805» عمر بن مساور عجلی ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔