سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ﴾ (الشمس: 8)”پھر اس کی نافرمانی اور اس کا تقویٰ (کی پہچان) اس کے دل میں ڈال دی۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میرے نفس کو اس کا تقویٰ عطا فرما اور اسے پاک کر دے تو اسے سب سے بہتر پاک وصاف کرنے والا ہے تو ہی اس کا کارساز اور مالک ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نماز میں تھے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1481]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، تفسير ابن ابي حاتم: 19339» عبداللہ بن عبد الله الاموی کو صرف ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔
وضاحت: فائدہ: - سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تم سے اسی طرح کہتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، آپ فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! بے شک میں عجز، سستی، بزدلی، بخل سخت بڑھاپے اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! میرے نفس کو اس کا تقویٰ عطا فرما اور اسے پاک صاف کر دے تو اسے سب سے بہتر پاک وصاف کرنے والا ہے تو ہی اس کا کار ساز اور مالک ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو۔“[مسلم: 2722]