سیدنا عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گناہ گار ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ جن کی خوراک کا ذمہ دار ہے انہیں ضائع کر دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1411]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 996، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4240، 4241، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1520، 8600، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1692، والحميدي فى «مسنده» برقم: 610، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2395، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6606»
سیدنا عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کو یہی کافی ہے۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1412]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 996، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4240، 4241، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1520، 8600، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1692، والحميدي فى «مسنده» برقم: 610، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2395، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6606»
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”آدمی کے گناہ گار ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ جن کی کفالت کرتا ہے انہیں ضائع کر دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1413]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 996، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4240، 4241، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1520، 8600، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1692، والحميدي فى «مسنده» برقم: 610، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2395، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6606»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے ذمہ جن افراد کی کفالت ہے ان کا خرچ اور ضروریات پوری کرنا اس پر واجب ہیں۔ اس کے واجب ہونے کی دلیل یہ ہے کہ انسان ترک واجب پر ہی گناہگار ہوتا ہے اور انسان اپنے اہل وعیال، اولاد، اپنے غلاموں کا کفیل ہوتا ہے، ان کی روزی، خرچ اور ان کی ضروریات پوری کرنا اس پر واجب ہے۔ اسی طرح ہر ذی روح کی غذا کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا ہے۔ جو بھی انسان کے تحت ہو اس کی غذا کا ذمہ دار اسے بنایا گیا ہے اگر ادا نہ کرے گا تو سزا یاب ہوگا۔ حدیث میں آتا ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ”ایک عورت نے بلی کو بھوکا مار دیا تھا نہ تو اسے کھلاتی تھی اور نہ اسے پلاتی تھی اور نہ ہی اسے جھوڑتی تھی کہ وہ زمین ا سے اپنا رزق کھا لے اس کی پاداش میں اس عورت کو دوزخ میں بھیجا گیا۔“[بخاري: 3482، كتاب احاديث الانبياء، مسلم: 2282، تفهيم الاسلام: 2/ 507]