عبد الرحمٰن بن ابى عمرہ انصاری کہتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم میں ایک جنازے کی اطلاع دی گئی وہ (اس سے) لیٹ ہو گئے یہاں تک کہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ چکے تھے پھر وہ آئے جب لوگوں نے انہیں آتے دیکھا تو (اپنی جگہ سے) ان کے لیے بٹنے لگے، چنانچہ ان میں سے بعض کھڑے ہو گئے تا کہ وہ ان کی جگہ پر بیٹھ جائیں، تب انہوں نے فرمایا: سنو! بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”بہترین مجلسیں وہ ہیں جو کشادہ ہوں۔“ پھر وہ ایک طرف ہٹ کر کھلی جگہ میں بیٹھ گئے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1223]
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں مجلسوں کو کشادہ رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے تا کہ ہر آنے والے کو مجلس میں بیٹھنے کی جگہ مل سکے اور تنگی محسوس نہ ہو کیونکہ مجلس اگر تنگ ہوگی تو بیٹھنے والے گھٹن اور تنگی محسوس کریں گے لیکن اگر کشادہ ہو تو راحت اور سکون محسوس کریں گے۔ علاوہ ازیں باہر سے آکر بیٹھنے والے کے لیے بھی کوئی دشواری نہ ہوگی اور نہ ہی گفتگو متاثر ہوگی۔