سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امارت نہ مانگنا کیونکہ اگر وہ تمہیں بغیر مانگے دی گئی تو تمہاری اس پر مدد کی جائے گی اور اگر تمہیں مانگنے سے دی گئی تو تم اس کے سپرد کر دیئے جاؤ گے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7146، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1652، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2929، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1529، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4348، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20947»
وضاحت: تشریح: - امارت سے مراد خلافت (حکومت) یا اس کا کوئی بھی منصب ہے اس کی آرزو اور اس کے لیے کوشش کرنا نا پسندیدہ ہے اس لیے کہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے جس سے عہدہ برآ ہونا نہایت مشکل امر ہے البتہ جس کو بغیر مانگے یہ منصب مل جائے وہ اسے قبول کر لے کیونکہ بن مانگے یہ اسی کو ملے گا جس میں اس کی خاص استعداد اور صلاحیت ہوگی علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ ٰ کی طرف سے بھی اس کی مدد ہوگی اور اسے خیر و سداد کی توفیق ارزانی ہوگی جبکہ خود خواہش کر کے حاصل کرنے والا اللہ کی طرف سے خیر اور سداد کی توفیق سے محروم رہے گا چنانچہ آج اس حقیقت کا عام مشاہدہ کیا جاسکتا ہے جمہوری حکمران خود کوشش کر کے بلکہ جائز و ناجائز ہر طرح کے ہتھکنڈے اختیار کر کے اقتدار حاصل کرتے ہیں نتیجہ یہ ہے کہ خیر اور سداد کی توفیق سے وہ محروم رہتے ہیں اس طرح کوئی حکمران اچھا اور کامیاب ثابت نہیں ہو رہا ہے کیونکہ سب اللہ کی مدد اور اس کی توفیق سے محروم ہیں۔ (ریاض الصالحین: 1/528)