سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”مجھے سوار (مسافر) کے پیالہ کی طرح مت بناؤ“ صحابہ نے عرض کیا: سوار کا پیالہ کیا ہے؟ فرمایا: ”بے شک مسافر آدمی اپنا سامان اپنی سوار پر اٹھاتا ہے، اس کے پیالہ میں پانی بچ جاتا ہے تو وہ واپس اسے اپنے مشکیزے میں ڈال لیتا ہے۔“ فرمایا: ”مجھے تم بات کے شروع، درمیان اور آخر (تینوں جگہ) میں رکھو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 944]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه عبدالرزاق: 4320، شعب الايمان: 1476» موسى ٰبن عبید ہ سخت ضعیف ہے، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔