سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے سنا: ”خبردار! ہر شخص کو بس اس حال میں موت آئے کہ وہ اللہ کے بارے میں اچھا گمان رکھتا ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 938]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2877، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 636، 637، 638، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3113، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4167، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14341»
وضاحت: تشریح: - اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ انسان کو ہر وقت اچھے عمل ہی کرنے چاہئیں کیونکہ موت کا کوئی پتا نہیں کس وقت آجائے جب کہ موت کے وقت انسان کو اللہ کے ساتھ عفو و رحمت کی امید رکھنی چاہیے جو ایمان و عمل صالح کے بغیر ممکن نہیں گویا حدیث کا وہی مطلب ہے جو قرآن کریم کی آیت: ﴿وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ﴾ (آل عمران: 102)”تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔“ کا ہے۔ (ریاض الصالحین: 1/405)