سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو رُخے آدمی کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ا للہ ہاں امین ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 869]
وضاحت: تشریح: - دو رُخے شخص سے مراد ایسا آدمی ہے جو دوغلا پن اختیار کرے، ایک گروہ کے پاس جائے تو اسے یہ باور کرائے کہ وہ اس کا خیر خواہ اور اس کے مخالفین کا دشمن ہے لیکن جب مخالفین کے پاس جائے تو وہاں بھی یہی تاثر دے کہ وہ ان کا خیر خواہ اور ان کے مخالفین کا دشمن ہے۔ ایسے شخص کا اپنا ذاتی کوئی کردار نہیں ہوتا وہ محض دنیا کمانے کے لیے ادھر کا بھی ہو جاتا ہے اور ادھر کا بھی ہو جاتا ہے، بھلا ایسا شخص اللہ تعالیٰ ٰ کے ہاں کیسے امین بن سکتا ہے؟ یہ تو بدترین انسان ہے جیسا کہ حدیث مبارک میں ہے۔ مزید دیکھئے حدیث نمبر 606۔