سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ قوم فلاح نہیں پاسکتی جس پر عورت حکمرانی کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 864]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4425، 7099، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4516، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4634، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2262، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20730»
حدیث نمبر: 865
865 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْكِنْدِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ فِرَاسٍ، نا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ، نا أَبُو عُمَيْرٍ، نا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُبَارَكٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَذَكَرَهُ
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 865]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4425، 7099، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4516، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4634، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2262، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20730»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت حاکم نہیں بلکہ محکوم ہے اور اسے حاکم بنا نا ہلاکت و بربادی کا موجب ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور پھر خلفاء کے دور میں کبھی کسی عورت کو حاکم نہیں بنایا گیا کیونکہ عورت کا کام حکمرانی نہیں بلکہ گھر کی نگرانی ہے، شوہر کی خدمت اور بچوں کی تربیت ہے اور چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو دین و عقل میں ناقص قرار دیا ہے اس لیے بھی وہ حکومت و سر براہی کی اہل نہیں۔ نیز یہ آیات بھی اسی موقف کی موید ہیں: ① ﴿وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنثَىٰ﴾ (ال عمران: 36)”اور مرد عورت کی طرح نہیں۔“ ② ﴿لرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ﴾ (النساء: 32)”مرد عورتوں پر حاکم و نگران ہیں۔“ ان صریح دلائل کی بنا پر جمہور امام مالک، امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ موقف اپنایا ہے کہ عورت کی ولایت درست نہیں جبکہ احناف نے کہا ہے کہ حدود کے معاملات کے علاوہ دیگر احکام میں عورت کی ولایت درست ہے ان کا یہ مؤقف نص اور فطرت ربانی کے خلاف ہے۔ (فقہ الاسلام: 78)