سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احتیاط تقدیر سے بچا نہیں سکتی اور دعا اس مصیبت کے لیے نفع مند ہے جو نازل ہو چکی ہے اور جو ابھی نازل نہیں ہوئی اور بے شک مصیبت نازل ہوتی ہے تو دعا اس کا مقابلہ کرتی ہے پھر قیامت تک ان کی کشتی ہوتی رہتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 859]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه حاكم: 1/492، المعجم الاوسط: 2498، تاريخ مدينة السلام: 9/464» زکریا بن منظور ضعیف ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احتیاط تقدیر سے نجات نہیں دلا سکتی اور اگر کوئی چیز رزق روک سکتی ہے تو وہ گریہ و زاری ہے جو اسے روک سکتی ہے اور بے شک دعا مصیبت سے نفع دیتی ہے۔ بلا شبہ اللہ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے: ”سوائے قوم یونس کے کہ جب وہ ایمان لائے تو ہم نے رسوائی کا عذاب ان سے دور کر دیا۔“ فرمایا: ”(یعنی) جب انہوں نے دعا کی۔“ یہ لفظ یعقوب بن اسحاق راوی کے ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 860]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابومسلم محمد بن أحمد کی توثیق نہیں ملی، اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احتیاط تقدیر سے بچا نہیں سکتی اور دعا تقدیر کے لیے نفع مند ہے اور بے شک دعا مصیبت سے مقابلہ کرتی ہے پھرقیامت تک ان کی کشتی ہوتی رہتی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 861]
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: ”احتياط تقدیر سے بچا نہیں سکتی لیکن دعا اس مصیبت کے لیے نفع مند ہے جو نازل ہو چکی ہے اور جو ابھی نازل نہیں ہوئی لہٰذا اللہ کے بندو! دعا کو لازم پکڑو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 862]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أحمد: 234/5، الدعاء للطبراني: 32» عبدالرحمٰن بن ابی بکر ملیکی ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔