سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں صرورہ نہیں۔“ ابوجعفر طحاوی نے کہا: ہم نے اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اس حدیث کے علاوہ کوئی متصل الاسناد حدیث نہیں پائی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 842]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1650، 2688، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1729،والطبراني فى «الكبير» برقم: 11595، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9872، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2890» عمر بن عطاء ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 843
843 - أنا ذُو النُّونِ بْنُ أَحْمَدَ، نا أَبُو الْقَاسِمِ، عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّقَطِيُّ، نا أَبُو جَعْفَرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَرُورَةَ فِي الْإِسْلَامِ»
عکرمہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں صرورہ نہیں ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «مرسل، شرح مشكل الآثار: 1283» اسے عکرمہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
وضاحت: فائدہ: - عکرمہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اسلام میں صرور ہ نہیں ہے، دور جاہلیت میں کوئی آدمی کسی آدمی کے چہرے پر تھپڑ مارتا اور کہتا: بے شک یہ صرورہ ہے۔ عکرمہ سے کہا گیا: صرورہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: وہ (لوگ) کہتے تھے کہ جو شخص (استطاعت کے باوجود) نہ حج کرے اور نہ عمرہ۔“[شرح مشكل الآثار: 1282، وسنده حسن]