حارث کہتے ہیں کہ علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا اور کہا: کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”جہالت سے بڑھ کر کوئی فقر نہیں، عقل سے بڑھ کر لوٹ آنے والا کوئی مال نہیں، خود پسندی سے بڑھ کر وحشت زدہ کوئی تنہائی نہیں، مشاور ت سے مضبوط کوئی مظاہرہ نہیں، تدبیر جیسی کوئی عقل مندی نہیں، حسن اخلاق جیسی کوئی خوبصورتی نہیں، گناہ سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں، غور و فکر جیسی کوئی عبادت نہیں اور صبر و حیا جیسا کوئی ایمان نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 836]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 2688، تاريخ دمشق:، 257، المجروحين:325/2» حارث اعور سخت ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تدبیر جیسی کوئی عقل مندی نہیں، گناہ سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں اور حسن اخلاق جیسا کوئی حسب نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 837]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 4218، (وفيه ماضي بن محمد وهو ضعيف)، وابن حبان: 361، وشعب الايمان: 4325» ابراہیم بن ہشام سخت ضعیف ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جہالت سے بڑھ کر کوئی فقر نہیں، عقل سے بڑھ کر لوٹ آنے والا کوئی مال نہیں، گناہ سے رک جانے جیسا کوئی تقویٰ نہیں اور غور و فکر جیسی کوئی عبادت نہیں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 838]