سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: ”اے محمد! آپ جتنا چاہیں جی لیں بالآخر آپ نے موت سے ہمکنار ہونا ہے۔ جس سے چاہیں دل لگا لیں بالآخر آپ نے اس سے جدا ہونا ہے اور جو چاہیں عمل کر لیں بالآخر آپ نے اس کی جزا پانی ہے۔“ قاضی ابوعبد اللہ محمد بن سلامہ بن جعفر بن علی القصائی نے کہا: میں نے ان دو حدیثوں میں یہ الفاظ زیادہ پائے ہیں: ”جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور عرض کیا: اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ جتنا چاہیں جی لیں بالآخر آپ نے موت سے ہمکنار ہونا ہے۔ جس سے چاہیں دل لگا لیں بالآخر آپ نے اس سے جدا ہونا ہے۔ اور جو چاہیں عمل کر لیں بالآخر آپ نے اس کی جزا پانی ہے۔“ پھر کہا: اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مومن کا شرف اس کے قیام اللیل میں ہے اور اس کی عزت لوگوں سے بے نیاز ہونے میں ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 746]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 3516، حاكم: 4/ 324، تاريخ دمشق: 23/ 216» زافر بن سلیمان ضعیف ہے۔