مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
454. «كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ»
454. اپنا غلہ ماپ لیا کرو تمہارے لیے برکت ہوگی
حدیث نمبر: 697
697 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ يَحْيَى بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُكْتِبُ، أبنا جَدِّي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، ثنا أَبُو الطَّاهِرٍ الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ فِيلٍ، ثنا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، ثنا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، ثنا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضى اللہ عنہ سیدنا ابوایوب رضى اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ اپنا غلہ ماپ لیا کرو اس میں تمہارے لئے برکت ہوگی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 697]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2232، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11284، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3859، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23991»

حدیث نمبر: 698
698 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ، أنا أَبُو زَيْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ»
سیدنا مقدام رضى اللہ عنہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا غلہ ماپ لیا کرو تمہارے لیے برکت ہوگی [مسند الشهاب/حدیث: 698]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2128، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4918، والطبراني فى «الكبير» برقم: 643، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11281، 11282، 11283، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17450»

وضاحت: تشریح: -
یہ حکم غلہ کی خرید و فروخت کے وقت ہے یعنی غلہ کی خرید و فروخت کرتے ہوئے اسے ماپ لینا چاہیے اگر چہ اندازے سے خریدنا بہی جائز ہے لیکن ماپ تول کر لینا مستحب اور افضل ہے اس سے چیز میں برکت آتی ہے علماء کا کہنا ہے کہ برکت کا اصل سبب نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم صلى اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بجا آوری ہے گویا نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے فرمان عالی شان کی تعمیل حصول برکت کا ذریعہ ہے اور عدم تعمیل میں نحوست ہے اس سے برکت اٹھ جاتی ہے۔