مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں یہ بات بھی ارشاد فرمائی اور انہوں نے اسے بیان کیا۔ ”تم عمل کرتے رہو ہر شخص کے لئے وہ عمل آسان کردیا جاتا ہے جس کے لئے وہ پید کیا گیا ہے“۔ [مسند الشهاب/حدیث: 674]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه السنة لابن ابي عاصم: 173» ابوحنیفہ ضیعف ہے۔
وضاحت: فائدہ: - سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں تشریف فرما تھے پھر آپ نے ایک چیز لی اور اس سے زمین کریدنے لگے اور فرمایا: ”تم میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کا جنت یا جہنم کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔“ صحابہ رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر ہم کیوں نہ اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور نیک عمل چھوڑ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک عمل کرو ہر شخص کے لیے وہ عمل آسان کر دیا جاتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے، جو نیک ہو اس کے لیے نیکوں کے عمل آسان کر دیئے جاتے ہیں اور جو بد بخت ہو اس کے لیے بد بختوں کے عمل آسان کر دیئے جاتے ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت ﴿فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى ● وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى ● ﴾ [سورة الليل آية 5-6] آخر تک پڑھی۔ [بخاري: 4949]