مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
416. «دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكُ»
416. جس چیز میں شک ہو اسے چھوڑ کر اسے اختیار کرو جس میں شک نہ ہو
حدیث نمبر: 645
645 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ الْمَأْمُونِ الْهَاشِمِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الشَّافِعِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَهُ، مُخْتَصَرًا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس چیز میں شک ہو اسے چھوڑ کر اسے اختیار کرو جس میں شک نہ ہو۔ اور انہوں نے اسے اختصار کے ساتھ ذکر کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 645]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 32، 284»

وضاحت: تشریح: -
یہ حدیث دین کے مزاج اور روح کو سمجھنے کے لیے بے حد ضروری ہے، اسی لیے اسے اسلام کی بنیادی احادیث میں شمار کیا گیا ہے۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ایک ایسا اصول بتایا ہے کہ جسے اپنانے سے دنیا و آخرت میں عزت و سرفرازی مل سکتی ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان ان تمام اقوال و افعال جن کے بارے میں شک ہو کہ وہ جائز ہیں یا ناجائز، سنت ہیں یا بدعت، ان سب کو چھوڑ کر ایسے اقوال و افعال کو اپنائے جن کے بارے میں کسی قسم کا شک نہ ہو۔ حدیث مبارکہ میں شک وشبہہ والی چیزوں کو مشتبہات کا نام دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا واضح فرمان ہے کہ جو شخص ان مشتبہات چیزوں سے بچ گیا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت کو بچا لیا۔ [بخاري: 52]
مطلب یہ ہے کہ جو شخص شکوک و شہبات والے امور میں پڑے گا نہ اس کا دین محفوظ رہ سکتا ہے اور نہ عزت۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی راستے میں ایک کھجور پر نظر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہے تو میں اسے ضرور کھا لیتا۔ [بخاري: 2331]
یعنی محض شک کی بنا پر آپ نے وہ کھجور اٹھا کر نہیں کھائی کہ کہیں یہ صدقہ کی نہ ہو۔ ایک دوسری حدیث ہے، فرمایا: میں اپنے گھر جاتا ہوں وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے، میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں لیکن پھر اسے محض اس سے ڈر سے پھینک دیتا ہوں کہ کہیں صدقہ کی نہ ہو۔ [بخاري: 2432]
آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ بندہ اس وقت تک تقویٰ کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا جب تک وہ مشکوک امور سے بچنے کے لیے ان امور کو بھی نہ چھوڑ دے جن میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [ابن ماجه: 4215، وسنده حسن]