سیدنا عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے الله کے رسول! کیا میں اپنی سواری کو باندھوں اور (پھر) اللہ پر توکل کروں یا اسے چھوڑ دوں اور توکل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے باندھ اور (پھر اللہ پر) توکل کر۔“[مسند الشهاب/حدیث: 633]
وضاحت: تشریح: - اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ اسباب کو بروکار لاتے ہوئے پھر اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات پر تو کل کیا جائے، صرف ظاہری اسباب پر ہی بھروسا کر بیٹھنا یا اسباب کو بالکل ہی نظر انداز کر دینا شریعت سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صاف حکم آگیا ہے کہ سواری کو باندھ اور پھر اللہ پر بھروسا کر۔ گویا ظاہری اسباب کو اختیار کرنے کا حکم فرما دیا ہے۔ ہاں بھروسا اور یقین اسباب پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات پر ہونا چاہیے کیونکہ مشیت الہی کے بغیر اسباب! کچھ نہیں کر سکتے۔