360. جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ جسمانی طور پر تندرست ہو، اپنے متعلق مطمئن اور بے خوف ہو، اس کے پاس اس کے دن کی خوراک موجود ہو تو گویا اسے ساری دنیا جمع کر کے دے دی گئی
سیدہ ام دردا رضی اللہ عنہا سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ جسمانی طور پر تندرست ہو، اپنے متعلق مطمئن اور بے خوف ہو، اس کے پاس اس کے دن کی خوراک موجود ہو تو گویا اسے ساری دنیا جمع کر کے دے دی گئی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 671، وشعب الايمان: 9878» عبداللہ بن ہانی بن عبدالرحمٰن متہم بالکذب ہے۔
سیدنا عبد الله بن محصن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے متعلق مطمئن اور بے خوف ہو، جسمانی طور پر تندرست ہو، اس کے پاس ایک دن کا کھانا موجود ہو تو گویا اسے ساری دنیا جمع کر کے دے دی گئی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 540]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2346، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4141، والحميدي فى «مسنده» برقم: 443، الادب المفرد: 300»
وضاحت: تشریح: - جسمانی طور پر تندرستی، اپنی ذات اور اپنے اہل و عیال کی طرف سے اطمینان، اور کم از کم ایک دن کی خوراک، یہ تین چیزیں ہر انسان کی اصل ضرورتیں ہیں، جسے یہ میسر آ گئیں تو سمجھ لو کہ اسے دنیا و جہاں کی ساری نعمتیں مل گئیں وہ خوش نصیب ہے، اسے چاہیے کہ اپنے نصیب پر راضی رہے اور اللہ کا شکر ادا کرے، باقی مستقبل کے حوالے سے امید رکھے کہ جس ذات نے آج مجھ پر کرم فرمایا ہے اور میری ضروریات پوری فرما دی ہیں وہ آنے والی کل میں بھی ضرور میری مددفرمائے گا۔