342. جس شخص سے دنیا میں کوئی گناہ سرزد ہوا پھر اسے اس کی سزا مل گئی تو اللہ کے انصاف سے بعید ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ اس گناہ کی سزا دے اور جس سے کوئی گناہ سرزد ہوا پھر دنیا میں اللہ نے اس پر پردہ رکھا اور اس سے درگزر فرمایا تو اللہ کی بزرگی سے بعید ہے کہ جس گناہ سے وہ درگزر فرما چکا ہو اب دوبارہ اس کی سزا دے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص سے دنیا میں کوئی گناہ سرزد ہوا پھر اسے اس کی سزا مل گئی تو اللہ کے انصاف سے بعید ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ اس گناہ کی سزا دے اور جس سے کوئی گناہ سرزد ہوا پھر دنیا میں اللہ نے اس پر پردہ رکھا اور اس سے درگزر فرمایا تو اللہ کی بزرگی سے بعید ہے کہ جس گناہ سے وہ درگزر فرما چکا ہو اب دوبارہ اس کی سزا دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 503]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2626، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2604، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17671، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3509، وأحمد فى «مسنده» برقم: 659» ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔
وضاحت: فائدہ: - سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ جو کہ معرکہ بدر میں بھی شریک ہوئے تھے اور لیلہ عقبہ کے نقیبوں میں سے تھے، سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی تھی، فرمایا: ”مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور عمداً کسی پر ناحق بہتان نہ باندھو گے اور کسی بات میں (میری) نافرمانی نہ کرو گے، جو کوئی تم میں سے اس عہد کو پورا کرے تو اس وہ ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جو کوئی ان میں سے کسی (بری بات) کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں سزامل جائے تو یہ سزا اس کے (گناہ کے) لیے کفارہ ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی (بری بات) میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا لیا تو پھر اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے، اللہ اگر چاہے تو معاف کر دے اور اگر چاہے تو سزا دے“۔ [صحيح بخاري: 18]