مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
237. أَرْبَعَةٌ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ تَعَالَى: الْبَيَّاعُ الْحَلَّافُ، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْإِمَامُ الْجَائِرُ
237. چار آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ کونفرت ہے: قسمیں اٹھا اٹھا کر مال فروخت کرنے والا، متکبر فقیر، بوڑھا زانی اور ظالم حکمران
حدیث نمبر: 324
324 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا حَجَّاجٌ، ثنا حَمَّادٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَرْبَعَةٌ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ تَعَالَى الْبَيَّاعُ الْحَلَّافُ، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْإِمَامُ الْجَائِرُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ کونفرت ہے: ① قسمیں اٹھا اٹھا کر مال فروخت کرنے والا ② متکبر فقیر ③ بوڑھا زانی ④ اور ظالم حکمران۔ [مسند الشهاب/حدیث: 324]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه النسائي:2577، وابن حبان: 5558»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث میں ان چار بد بختوں کا ذکر ہے جن سے اللہ تعالیٰ ٰ کو نفرت ہے اور یہ ان کے لیے بڑی وعید ہے کہ اللہ خالق و مالک ان سے محبت کی بجائے نفرت اور بغض رکھتا ہے۔
① قسمیں اٹھا کر مال فروخت کرنے والا۔۔۔ جو شخص اپنا مال فروخت کرتے وقت کثرت کے ساتھ قسمیں اٹھاتا ہے خواہ وہ سچی ہو یا جھوٹی، اللہ تعالیٰ ٰ اس سے نفرت کرتا ہے۔ اسے چاہیے تھا کہ اللہ تعالیٰ ٰ پر بھروسا رکھتا کیونکہ اگر مال کا فروخت ہونا قسمت میں لکھا ہے تو گاہک نے اسے ضرور خریدنا ہے اور اگر فروخت ہونا نہیں لکھا تو یہ ہزار قسمیں بھی اٹھالے، گاہک اسے نہیں خریدے گا لہٰذا تقدیر پر ایمان میں کمی اور اللہ تعالیٰ ٰ پر بھروسا نہ کرنے نے اسے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ناپسندیدہ لوگوں میں سے بنا دیا۔ اسلام نے کاروبار میں قسمیں اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔ جھوٹی قسمیں تو کسی بھی صورت میں جائز نہیں کیونکہ وہ کبیرہ گناہوں میں سے ہیں البتہ اگر کبھی کبھار کسی وجہ سے سچی قسم اٹھانا پڑ جائے تو اہل علم اس کے جواز کے قائل ہیں مگر اس کو عادت نہیں بنانا چاہیے۔ مزید دیکھیں حدیث نمبر 258۔
② متکبر فقیر۔۔۔ یہ دوسرا شخص ہے جس سے اللہ تعالیٰ ٰ کو نفرت اور بغض ہے۔ ایک تو فقیر اور کنگال، دوسروں کا دست نگر اور محتاج اور اوپر سے تکبر کر کے اپنی جھوٹی برتری ظاہر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ ٰ کو یہ ہرگز پسند نہیں، اللہ تعالیٰ ٰ کو تو کسی مالدار اور غنی شخص کا تکبر کرنا پسند نہیں چہ جائیکہ فقیر اور محتاج شخص تکبر کرے، جو ہے بھی کبر اور برتری کے اسباب سے محروم، گویا یہ شخص اپنے عمل سے ثابت کر رہا ہے کہ یہ احکام الہی اور خشیت الہی سے بے نیاز ہے، لہٰذا اللہ کے نزدیک اس کا تکبر کرنا مالدار آدمی کے تکبر کرنے سے زیادہ قبیح ہے۔ ③ بوڑھا زانی۔۔۔ یہ تیسرا شخص ہے جس سے اللہ تعالیٰ ٰ کو نفرت ہے۔ بڑھاپے میں زنا کرنے کا مطلب ہے کہ اس کا مزاج بہت بگڑا ہوا ہے اور اس کا دل اللہ تعالیٰ ٰ کے خوف سے بالکل خالی ہے۔ اہل علم نے لکھا ہے کہ زنا کے اسباب و محرکات عموما شباب، حرارت غریزه قلت معرفت، غلبہ شہوت، ضعف عقل اور کم عمری ہیں۔ یہ تمام اسباب ومحرکات بڑھاپے میں ختم ہو جاتے ہیں۔ لمبی عمر اور متعدد تجربات کے حصول سے انسان کی عقل کامل ہو جاتی ہے، اس میں جماع کے اسباب اور عورتوں کی شہوت کم پڑ جاتی ہے اور بچی کچھی شہوت کو پورا کرنے کے لیے اس کے پاس حلال ذرائع موجود ہوتے ہیں۔ لہٰذا اب اگر وہ زنا کرتا ہے تو اس کا مطلب صرف یہی ہے کہ وہ ہٹ دھرم ہے، اس کے اندر خشیت الٰہی نام کی کوئی چیز نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ تین آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ٰ نہ تو بات کرے گا اور نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا حکمران اور متکبرفقیر۔ [مسلم: 107]
④ ظالم حکمران:۔۔۔ یہ چوتھا شخص ہے جس سے اللہ تعالیٰ کو نفرت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے حکومت دی، اختیارات دیے تاکہ یہ اللہ کی زمین پر اس کے بندوں کے درمیان عدل وانصاف کرے مگر اس کا معاملہ برعکس رہا، اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا، اللہ کے بندوں پر ظلم و ستم ڈھائے، حکومت کے نشے میں اس قدر غرق ہوا کہ منعم حقیقی بادشاہوں کے بادشاہ یعنی اللہ تعالیٰ ٰ ہی کو بھلا ڈالا لہٰذا یہ اللہ کے ہاں قابل نفرت اور مبغوض ٹھہرا، حالانکہ اگر یہ اللہ تعالیٰ ٰ کے ڈر سے عدل و انصاف کا دامن پکڑ لیتا تو اللہ کا ولی بن جاتا اور اللہ تعالیٰ ٰ اسے روز قیامت اپنے عرش کا سایہ نصیب کرتا جیسا کہ حدیث میں ہے۔ [بخاري: 660]