سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہانبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی چیز ظاہر کرنے والا جس کا وہ مالک نہ ہو، جھوٹ کا جوڑا زیب تن کرنے والے (دھو کے باز) کی مانند ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 308]
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی چیز ظاہر کرنے والا جو اسے نہ دی گئی ہو، جھوٹ کا جوڑا زیب تن کرنے والے کی مانند ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 309]
وضاحت: تشریح: سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہاسے مروی ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ایک سوکن ہے، کیا مجھے اس بات پر گناہ ہوگا اگر میں (اس پر) یہ ظاہر کروں کہ مجھے خاوند کی طرف سے خوب مل رہا ہے حالانکہ مجھے (اس کی طرف سے) وہ چیزیں نہیں مل رہی ہوتیں؟ تو اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی چیز ظاہر کرنے والا جو اسے نہ دی گئی ہو، وہ جھوٹ کا جوڑا زیب تن کرنے والے کی مثل ہے۔“[بخاري: 5219] یہ حدیث بڑی جامع اور اپنے اندر وسیع مفہوم لیے ہوئے ہے۔ اس میں ہر قسم کی تصنع اور بناوٹ کی مذمت فرمائی گئی ہے۔ خواہ سوکنیں آپس میں ایک دوسری کو تنگ کرنے کے لیے ایسا کریں یا کوئی دوسرا شخص لوگوں کو اپنی ”شو“ دکھانے کے لیے ایسا کرے، کسی کے لیے بھی جائز نہیں۔ بعض لوگوں کو بڑا بننے کا شوق ہوتا ہے مگر ان کے اندر بڑا بننے کی صلاحیتیں نہیں ہوتیں اس لیے وہ جھوٹ کا سہارا لے کر خود کو دوسروں کے سامنے بڑا ظاہر کرتے ہیں، مثلاً: وہ اپنے آپ کو بڑا عالم و فاضل ظاہر کرتے ہیں، حالانکہ جاہل ہوتے ہیں، اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے بڑا ذہین و فطین ظاہر کرتے ہیں حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے، اسی طرح دوسروں کی تحقیق پڑھ کر یا ان سے سن کر اسے اپنی تحقیق باور کرواتے ہیں اور بعض ایسے ہوتے ہیں جو عمدہ لباس پہن کر اپنے آپ کو بڑا امیر اور دولت مند ظاہر کرتے ہیں۔ مذکورہ حدیث میں اس طرح کی تمام باتوں کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے کہ یہ سب جھوٹ اور فریب پر مبنی ہیں اور سخت گناہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ٰ کافرمان ہے: ﴿لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ (آل عمران: 188) ”آپ ان لوگوں کو ہرگز خیال نہ کریں جو ان کاموں پر خوش ہوتے ہیں جو انہوں نے کیے اور پسند کرتے ہیں کہ ان کی تعریف ان کاموں پر کی جائے جو انہوں نے کیے ہی نہیں پس آپ انہیں عذاب سے بچ نکلنے والا ہرگز خیال نہ کریں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“