سیدنا ابوموسىٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت دار خزانچی جو خوش دلی سے وہ چیز (اللہ کی راہ میں) دے دے جس کا اسے حکم ملا ہو تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 302]
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت دار خزانچی جو خوش دلی سے وہ چیز (اللہ کی راہ میں) دے دے جس کا اسے حکم ملا ہو تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 303]
وضاحت: تشریح: اس حدیث مبارک سے پتا چلا کہ خدمت گزاروں میں سے جو کوئی بھی اپنے مالک کے حکم کے مطابق خوش دلی اور دیانت داری سے اللہ کی راہ میں صدقہ و خیرات کرے گا تو اسے بھی اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا جتنا مالک کو ملنا ہے، کیونکہ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ مالک اپنے کسی خدمت گزار کو صدقہ کرنے کا حکم دیتا ہے مگر وہ آگے سے بخل اور کمینگی کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنے مالک کو فقر ومحتاجی سے ڈرا کر صدقہ نہ کرنے کا مشورہ دینے لگ جاتا ہے، یا مالک کے حکم کے مطابق پورا پورا نہیں دیتا بلکہ کم دیتا ہے اور یا پھر خوش دلی سے نہیں دیتا، تو جب اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ اپنے مالک کا حکم بجا لاتے ہوئے پوری دیانت داری اور دل کی خوشی سے صدقہ دیا تو اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ بھی صدقہ کرنے والا ہی شمار ہوگا کیونکہ وہ بھی ایک ذریعہ اور سبب بنا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ یہ سب مسلمان خدمت گزار کے حوالے سے ہے، کافر اس میں شامل نہیں، کیونکہ ایک روایت میں ہے کہ ”مسلمان امانت دار خزانچی جو خوش دلی سے وہ چیز دے دے جس کا اسے حکم دیا گیا ہو تو وہ صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔“[بخاري: 1438]