مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
210. الشُّؤْمُ فِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ
210. گھر، گھوڑے اور عورت میں نحوست ہے
حدیث نمبر: 294
294 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ صِلَةُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَيُّوبَ الْمَتُّوثِيُّ، ثنا أَبُو مُسْلِمٍ الْكَشِّيُّ، قَالَ: ثنا الْقَعْنَبِيُّ، ثنا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ وَسَالِمٍ، ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشُّؤْمُ فِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ»
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھر، گھوڑے اور عورت میں نحوست ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 5093، ومسلم: 2225، و أبو داود: 3922، و ترمذي: 2824، والنسائي: 3599، وابن ماجه: 1995»

وضاحت: تشریح:
① نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اور آپ سے پہلے ادوار میں دنیا کے عام فسادات اور قتال کی بنیاد تین اہم چیزیں رہی ہیں ➊ گھر یعنی رہنے کی زمین ➋ عورت ➌ گھوڑا یعنی گھڑ سوار فوجیں، لہٰذا یہاں نحوست سے یہی مراد ہیں لیکن یہ حدیث دوسری صحیح احادیث کی وجہ سے منسوخ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو گھر، عورت اور گھوڑے میں ہوتی۔ [صحيح بخاري: 5094 صحيح مسلم: 2225]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نحوست اور بدشگونی نہیں ہے۔ [صحيح بخاري: 5754 صحيح مسلم: 2223] نیز دیکھئے [فتح الباری: 63, 60/6تحت ح 2858 2859]
اور [التمهيد 9/ 290]
وقال: «‏‏‏‏ثم نسخ ذلك و أبطله القرآن والسنن» پھر یہ منسوخ ہوگئی اور اسے قرآن وسنت نے باطل قرار دیا ہے۔
② موطا امام مالک کی جس روایت میں آیا ہے کہ ایک گھر کے باشندوں کی تعداد اور مال میں کمی ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، یہ مذموم ہے۔ [972/2 ح 1884]
اس کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ سنن ابی داود (3924) میں اس کی موید روایت ہے لیکن اس کی سند عکرمہ بن عمار مدلس کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔
③ ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ جیسی حدیث بیان کرنے کی وجہ سے سیدنا ابوہریرہ کا رد کیا تھا، اس کی سند قتادہ مدلس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دوسری سندکی وجہ سے منقطع ہے۔ [الاتحاف الباسم: ص 140، 141]