مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
175. الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى
175. صبر پہلی چوٹ کے وقت ہے
حدیث نمبر: 249
249 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أبنا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر پہلی چوٹ کے وقت ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 1302، ومسلم: 926، وأبو داود: 3124، وترمذي: 988،- والنسائي: 1870، وابن ماجه: 1596»

وضاحت: تشریح: -
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے بچے (کی قبر) پر رو رہی تھی، آپ نے اسے فرمایا: تقویٰ اختیار کر اور صبر کر۔ اس نے کہا: تمہیں میری مصیبت کی کیا پروا؟ اسے بتایا گیا کہ یہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تب وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے آپ کے دروازے پر کوئی چوکیدار نہ پایا۔ عرض کرنے لگی: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر پہلی چوٹ کے وقت ہی ہے۔ [ابوداود: 3124، صحيح]
آپ کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ صبر وہی معتبر ہے اور اللہ کے ہاں اسی صبر کی قدرومنزلت ہے جو مصیبت آتے ہی کیا جائے۔ پہلے رو پیٹ لینا، جزع فزع کر لینا اور جب تھک ہار جاتا تو کہنا کہ میں نے صبر کیا؟ یہ صبر نہیں، بلکہ مجبوری ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہیں کیونکہ جزع فزع ہمیشہ تو نہیں رہ سکتے، آخر انہیں ختم ہونا ہی ہوتا ہے، اس لیے اسے صبر نہیں کہا جائے گا۔ صبر صرف وہی ہے جو پہلی چوٹ کے وقت کیا جائے اسی صبر کا ہمیں حکم دیا گیا ہے اور یہی صبر اجر وثواب کا باعث ہے۔