سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیرت ایمان میں سے ہے اور مراء نفاق میں سے ہے“ راوی کہتا ہے کہ اہل کوفہ میں سے ایک شخص نے (راوی حدیث) زید بن اسلم سے کہا: مراء کیا ہے؟ انہوں نے کہا: بے غیرتی کرنا، اے عراقی! اس حدیث میں لفظ ”مراء“ اسی طرح ”ر“ کے ساتھ آیا ہے اور وہ جو ابوعبید نے ”مذاء“ ذال کے ساتھ روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ”مذال“ ذال اور لام کے ساتھ بھی مردی ہے۔ لیکن درست پہلا ہی ہے۔ اور اس (مذاء) کا مطلب یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی پر دوسرے مردوں کو داخل کرے اور ایسے (بے غیرت) مرد کو قند ی اور دیوث کہا جاتا ہے اور یہ دونوں کلمے سریانی زبان کے ہیں اور لفظ ”مذاء مذی سے ماخوذ ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے سے بے غیرتی کرتے ہیں۔ اور ہا لفظ ”مذال“ لام کے ساتھ تو یہ ان کے اس قول سے ہے آدمی کا تنگ آکر بھید کھول دینا۔ (یہ لفظ اس وقت بولتے ہیں) جب کوئی شخص بے چین اور تنگ آکر کوئی راز فاش کر دے۔ قاضی ابوعبداللہ کہتے ہیں: صحیح لفظ ”مذاء“ ذال معجم کے ساتھ ہے اور مراء راء کے ساتھ جو ہے وہ کاتب کی غلطی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه السنن الكبرى للبيهقي: 10/ 425» ابومرحوم مجہول ہے۔