مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
83. الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ لَا يُرَدُّ
83. اذان اور اقامت کے درمیان (مانگی جانے والی) دعا رد نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 120
120 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ النَّحْوِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ، أبنا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ لَا يُرَدُّ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان (مانگی جانے والی) دعا رد نہیں ہوتی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 120]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود:521، وترمذي 212،و أحمد 3/ 225، وابن خزيمة: 426، 427»

وضاحت: تشریح:
اس حدیث مبارک میں بتایا گیا ہے کہ اذان اور اقامت کا درمیانی وقت بڑا ہی بابرکت اور باسعادت ہے اس میں مانگی گئی دعا رد نہیں ہوتی کیونکہ اولاً تو اس کے متعلق یہی امید کی جا سکتی ہے کہ بندے کو اس کی منہ مانگی مراد ہی ملے برخلاف دوسرے اوقات کے کہ ان میں مانگی ہوئی مراد کا معاملہ مختلف ہے مل بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ لیکن اذان اور اقامت کے درمیان مانگی ہوئی مراد کے متعلق قوی امکان ہے کہ وہ ضرور ملے گی اور اگر ایسا نہ ہو تو اس کا کوئی نعم البدل مل جائے گا یا دعا آخرت میں فائدہ دے گی، یعنی یہ دعا کسی بھی حال میں رائیگاں نہیں جاتی اس لیے سعادت کے ان لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے اس میں اپنی دینی اور دنیاوی فوز وفلاح کے لیے ضرور دعا مانگنی چاہیے اور ان بابرکت لمحات کو رائیگاں نہیں جانے دینا چاہیے۔