9- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بےشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنگ چال بازی (کا نام) ہے۔“ یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے بخاری نے صدقہ بن فضل سے روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 9]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم 1739، ابوداود: 2636، ترمذي: 1675»
11-وہب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنگ چال بازی (کا نام) ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 11]
12- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگ چال بازی (کا نام) ہے۔“ [مسند الشهاب/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أحمد 297/3» ابوزبیر مدلس کا عنعنہ ہے۔
وضاحت: تشریح - ”جنگ چال بازی کا نام ہے۔“ مطلب یہ ہے کہ جنگ میں افرادی قوت، اسلحہ کی بہتات یا بہادری اتنی کارآمد و مفید نہیں جتنی چال بازی مفید ہے۔ آج کے مہذب الفاظ میں اسے ”حکمت عملی“ بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ چال بازی یا حکمت عملی ہی کا کرشمہ ہوتا ہے کہ دشمن کی بڑی سے بڑی فوج بھی میدان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ گویا چال بازی ایک اہم جنگی ہتھیار یا جنگ کا اہم رکن ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: «الحج عرفة»”حج عرفہ کا ہے۔“[نسائي: 3047] یعنی جس طرح وقوف عرفہ حج کا انتہائی اہم رکن ہے کہ اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہو سکتا، اسی طرح چال بازی بھی جنگ کا اہم ہتھیار اور حصہ ہے اس کے بغیر جنگ کبھی بھی نہیں جیتی جا سکتی۔